Contact Numbers: 9818050974(Dr. Raza Haider), 9911091757 (Dr. Idris Ahmad), 9891535035 (Abdul Taufique) -- ghalibinstitute@gmail.com

Wednesday, May 7, 2014

پروفیسرشمس الرحمن فاروقی کا غالب توسیعی خطبہ

غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام ۶ مئی کو ’’غالب توسیعی خطبہ‘‘ کے موقع پر ممتازادیب و دانشوراور ماہرِ غالبیات پروفیسر شمس الرحمن فاروقی نے
’’غالب کے غیر متداول دیوان‘‘ کے موضوع پر خطبہ پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ غالب کا غیر متداول دیوان ایک عرصے سے لوگوں کی توجہ کا اس طرح مرکز نہیں ہے جیسے اُسے ہونا چاہئے۔ شمس الرحمن فاروقی صاحب نے یہ سوالات بھی اٹھائے کہ غیر متداول دیوان میں جو کلام موجود ہے اور جس کے بارے میں غالب نے یہ لکھاہے کہ انہو ں نے اس کلام کو مسترد کردیاتھاوہ مسترد کلام اصلاً کس کا رد کیاہواہے۔ آپ نے مزید فرمایاکہ یہ بات جو کہی جاتی ہے کہ غالب نے اپنی عمرکے آخری حصّے میں مشکل گوئی ترک کردی اور میرکا انداز اختیار کرلیایہ بات بھی سراسر غلط ہے کیونکہ غالب کا تمام معروف اور مشہورکلام اُن کے ابتدائی زمانے کا کہاہوا ہے۔اس سے قبل غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے پروفیسر شمس الرحمن فار وقی کااستقبال کرتے ہوئے کہاکہ آپ اس عہدکے بڑے ماہرِ غالبیات میں سے ہیں۔ غالب پر آپ نے جو کچھ تحریر کیااُسے علمی و ادبی حلقوں میں کافی پسند کیاگیا۔ آپ کی کتاب’’تفہیم غالب‘‘ غالب فہمی میں دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔ پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے یہ بھی فرمایاکہ ’’غالب کے غیر متداول دیوان‘‘ پر آپ کی جوبھی گفتگو ہوئی اُس سے یقیناًغالب تحقیق و تنقید میں ایک اہم اضافہ ہوگا۔ جلسے کی صدارت کرتے ہوئے معروف غالب شناس ڈاکٹر خلیق انجم نے پروفیسر شمس الرحمن فاروقی کے عالمانہ خطبے پر انہیں مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ غالب کے غیر متداول دیوان کے تعلق سے اردو اور فارسی کے ادیبوں کے ذہنوں میں شک و شبہات اور غلط فہمیاں ہیں آپ کے اس خطبے کے بعد ختم ہوجائیں گی۔ ڈاکٹر خلیق انجم نے پروفیسر شمس الرحمن فاروقی کے علمی و ادبی مرتبے پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ اردو زبان و ادب خصوصاً غالبیات کے حوالے سے آپ کی کاوشوں کو اردو دنیامیں ہمیشہ عزت و احترام کی نظروں سے دیکھاجائے گا۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رضاحیدر نے جلسے کی نظامت کرتے ہوئے غالب توسیعی خطبہ کی تاریخی حیثیت پرروشنی ڈالا اور کہاکہ غالب توسیعی خطبہ غالب انسٹی ٹیوٹ کی ایک اہم پہچان ہے ملک اور بیرون ملک کے کئی بڑے ادیبوں نے غالب توسیعی خطبہ پیش کیاہے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ پروفیسر شمس الرحمن فاروقی ایک ایسے موضوع پر خطبہ پیش کر رہے ہیں جس پر کم گفتگو ہوئی ہے ہمیں پوری امید ہے کہ آپ کے اس خطبے سے غالب کے غیر متداول کلام کی اہمیت کوبھی ہم سمجھ سکتے ہیں۔ شاہد ماہلی نے پروفیسر شمس الرحمن فاروقی اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ پروفیسر شمس الرحمن فاروقی کے خطبے سے ہمارے علم میں اضافہ ہوااور ادارے کا وقار بھی بڑھا ہے۔اس موقع پر پروفیسر شمس الرحمن فاروقی کی اہم کتاب’’تفہیم غالب‘‘ کے تیسرے ایڈیشن کی رسمِ رونمائی بھی ہوئی۔ جلسے میں امریکہ کے اہم ڈاکٹر اور اردو کے ادیب جناب سیدامجد حسن بھی موجود تھے جنہیں غالب انسٹی ٹیوٹ کی کتابوں کا تحفہ پیش کیاگیا۔ اس کے علاوہ پروفیسر شمیم حنفی، ڈاکٹر اسلم پرویز، پروفیسر وہاج الدین علوی، پروفیسر شمس الحق عثمانی،ڈاکٹر خالد علوی، ڈاکٹر خالد اشرف، ڈاکٹر اخلاق احمد آہن، پروفیسر شریف حسین قاسمی، پروفیسر عراق رضازیدی، ڈاکٹر اطہر فاروقی، اے رحمان، ڈاکٹر اشفاق عارفی، ڈاکٹر شعیب رضا خاں، ڈاکٹر احمد محفوظ، ڈاکٹر نجمہ رحمانی، ڈاکٹر ارجمند، ڈاکٹر نشاں زیدی، ڈاکٹر جاوید رحمانی، ڈاکٹر ادریس احمد، ڈاکٹر سہیل انور، مسعود فاروقی کے علاوہ بڑی تعداد میں 
اہل علم موجود تھے۔