Contact Numbers: 9818050974(Dr. Raza Haider), 9911091757 (Dr. Idris Ahmad), 9891535035 (Abdul Taufique) -- ghalibinstitute@gmail.com

Thursday, November 28, 2013

میر مہدی مجروح کی تصنیف ’’گنج غرائب‘‘ کی رسمِ رونمائی

غالب انسٹی ٹیوٹ اوررضالائبریری، رام پور کے زیرِ اہتمام شامِ شہریاراں کے موقع پر میر مہدی مجروح کی تصنیف’’گنج غرائب‘‘ کی رسمِ اجرا کی تقریب میں صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے اردو ادب کے حوالے سے رضا لائبریری رامپورکی خدمات پر خوشی کااظہارکیااور لائبریری کے ڈائرکٹر سید محمد عزیز الدین حسین سے امید ظاہر کی کہ اردو دنیامیں یہ ادارہ اہم کردار ادا کرے گااور یہ کتاب اردو ادب میں گرانقدر اضافہ ہے۔ اس موقع پر ’گنج غرائب‘ کی رونمائی بدست سید شاہد مہدی عمل میں آئی۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر رضاحیدر نے کہاکہ میرمہدی مجروح غالب کے شاگرد تھے، مجروح اور غالب کے تعلقات کا عالم یہ تھاکہ آج بھی غالب کی قبر پر جو کتبہ موجود ہے وہ میرمہدی مجروح کاہی لکھاہواہے۔ پروفیسر شہزاد انجم نے رضا لائبریری کی علمی و فکری کاوشوں کو سراہا۔ پروفیسر سید محمد عزیز الدین حسین نے کہاکہ کتاب میں جو پروف کی خامیاں رہ گئی ہیں اسے درست جلد ازجلد کیا جائے گا۔ کتاب کے مرتب ڈاکٹر ظہیر علی صدیقی نے کہاکہ یہ کتاب اس معنو ں میں اہمیت کی حامل ہے کہ اس میں مجروح کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔ شعبۂ فارسی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر پروفیسر عراق رضا زیدی نے کہا کہ گنج غرائب میں تین مخطوطے شامل ہیں، یہ ادب میں بڑا اضافہ ہے، جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پروفیسر شریف حسین قاسمی نے کہاکہ مجروح کا یہ کتاب لکھنے کا بنیادی مقصد اخلاق ہے، انہوں نے اخلاقیات پر گفتگو کی ہے۔ اس کتاب میں دو حصے ہیں۔ ایک داستان ہے ایک حصہ مرتب کا ہے، مرتب کے ذریعہ لکھا گیا تبصرہ بھی قابل توجہ ہے۔ شرکاء میں ڈاکٹر خالد علوی، شہباز ندیم ضیائی، متین امروہوی، پروفیسر آرگوپی ناتھ وغیرہ کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

Tuesday, November 26, 2013

Ghalib Awards 2013

غالب انسٹی ٹیوٹ کے ایوارڈ کا اعلان 
غالب انسٹی ٹیوٹ کے ایوارڈکمیٹی کی ایک اہم میٹنگ ۲۶نومبرکو ایوانِ غالب میں پروفیسر صدیق لرحمن قدوائی، سکریٹری غالب انسٹی ٹیوٹ کی صدارت میں ہوئی، پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی کے علاوہ پروفیسر اسلم پرویز، پروفیسر شریف حسین قاسمی، جناب شاہد ماہلی اور غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رضاحیدرمیٹنگ میں موجود تھے۔ اس اہم موقع پر تمام ممبران نے غالب انسٹی ٹیوٹ کے پُروقارغالب انعامات ۲۰۱۳ کے۵اہم انعامات پر فیصلہ کیا۔ اردو کے ممتاز ناقد ودانشور پروفیسر ابوالکلام قاسمی کو اُن کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں فخرالدین علی احمد غالب انعام برائے اردو تحقیق و تنقید سے سرفراز کیا جائے گا۔ فارسی کے نامور اسکالر اوردلّی یونیورسٹی شعبہ فارسی کے صدر پروفیسر چندرشیکھر کو فخرالدین علی احمد غالب انعام برائے فارسی تحقیق و تنقید کے لئے منتخب کیا گیا۔ معروف افسانہ نگار سلام بن رزّاق کا نام غالب ایوارڈ برائے اردو نثر کے لئے طے کیا گیا۔ عہدِ حاضرکے نامور شاعر مصحف اقبال توصیفی کا نام غالب انعام برائے اردو شاعری کے لئے تجویز کیا گیا اور ہم سب غالب انعام برائے اردو ڈرامہ کے لئے مشہور ڈرامہ نگار اقبال نیازی کے نام پر اتفاق ہوا۔ یہ تمام ایوارڈ بین الاقوامی غالب تقریبات کے افتتاحی اجلاس میں ۲۷دسمبرکو مرکزی وزیر کپل سبّل کے دستِ مبارک سے سرٹیفیکٹ،مومنٹو اور ۷۵ہزار روپیہ نقدکے ساتھ عطا کئے جائیں گے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ پچھلے ۴۰ برسوں سے ۲۰۰ سے زائد انعامات اردو وفارسی، ادب، صحافت، ثقافت ، سائنس، اور مختلف میدان میں کام کرنے والے اہم دانشوروں کو اُن کی گرانقدر خدمات کے لئے نواز چکا ہے۔ غالب ایوارڈ کی ایک اہم خاصیت یہ بھی ہے کہ اردو اور فارسی کے اساتذہ، ادبا، شعرا اور نامور ہستیوں کے مشوروں کو مدِّ نظر رکھ کر ایوارڈ کمیٹی انعامات کافیصلہ کرتی ہے۔