Contact Numbers: 9818050974(Dr. Raza Haider), 9911091757 (Dr. Idris Ahmad), 9891535035 (Abdul Taufique) -- ghalibinstitute@gmail.com

Wednesday, November 26, 2014

ڈاکٹرمحمدسہیل عمرکاغالب انسٹی ٹیوٹ میں اقبال پر خطبہ

ممتازماہر اقبالیات اور اقبال اکیڈمی،لاہور پاکستان کے ڈائرکٹر ڈاکٹرمحمدسہیل عمرنے ’’مطالعات اقبال کی نئی جہتیں ‘‘کے موضوع پر خطبہ پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ
اقبال کے بارے میں جو تصورات بہت عام اور مشہور ہیں اُن میں اقبال کو ایک طرف فلسفی، مفکر اور مصلح قوم کے طورپر غیر معمولی اہمیت دی جاتی ہے لیکن اُن کی شاعرانہ حیثیت کو وہ مقام عموماً نہیں دیا جاتا جس کے وہ مستحق ہیں۔ آپ نے مزید فرمایاکہ اقبال کے بارے میں شمس الرحمن فاروقی نے پچھلے چند برسوں میں جو سوالات اٹھائے ہیں اُن پر خاطرخواہ توجہ نہیں دی گئی۔ انہو ں نے فاروقی صاحب کے حوالے سے اُن سوالات پر بھی تفصیلی گفتگوکی۔
اس موقع پر غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے اپنی صدارتی تقریر میں فرمایاکہ ڈاکٹر محمد سہیل عمر کا آج کایہ خطبہ اِن معنو ں میں نہایت علمی ہے کہ آپ نے مطالعاتِ اقبال کے اُن پہلوؤں پر گفتگو کی جن سے ہم کم اشنا تھے۔ آپ نے مزید کہاکہ اقبال ہمارے اُن بڑے شعرامیں سے ہیں جنہیں ہم کسی ملک یا سرحد میں قید نہیں کرسکتے۔ اپنے کلام کی آفاقیت کی وجہ سے اقبال دنیا کے مقبول ترین شعرا میں سے ایک ہیں۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائر کٹرڈاکٹررضاحیدرنے ڈاکٹر محمد سہیل عمرکا تعارف کراتے ہوئے کہاکہ آپ کا شمار اہم ماہر اقبالیات میں ہوتاہے۔آپ بے شمار کتابوں کے مصنف ہیں خصوصاً اقبال پر لکھی ہوئی آپ کی کتابیں علمی دنیا میں احترام کی نظرو ں سے دیکھی جاتی ہیں، آپ کی نگرانی میں اقبال اکادمی نے کافی ترقی کی ہے یہی وجہ ہے کہ اقبال اکادمی کا شمار برصغیر کے بڑے علمی اداروں میں ہوتاہے۔ پاکستان سفارت خانے کے فرسٹ سکریٹری سید ضرغام رضانے بھی اپنی گفتگو میں کہا کہ اردو زبان و ادب کے تعلق سے ہندستان میں جتنا اہم کام ہورہاہے اس کا ہم سبھی پاکستانی اعتراف کرتے ہیں۔ آخر میں شاہد ماہلی نے تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پرپروفیسر عبدالحق،ڈاکٹر محمد کاظم، ڈاکٹر خالد علوی، پروفیسر توقیر احمد خاں، ڈاکٹر احمد محفوط، محترمہ سفینہ، ڈاکٹر ادریس احمد،مسعود فاروقی، ڈاکٹر سہیل انور، یاسمین فاطمہ، عبدالواحد،محمد عمرکے علاوہ بڑی تعداد میں اہل علم موجود تھے۔

Monday, November 10, 2014

لیفٹنٹ گورنر جناب نجیب جنگ کی غالب انسٹی ٹیوٹ میں آمد

دلّی کے لیفٹنٹ گورنر عزت مآب جناب نجیب جنگ کی غالب انسٹی ٹیوٹ میں آمد پر ادارے کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی، وائس چیرمین ڈاکٹر پرویز علی احمداور ڈائرکٹر ڈاکٹر سید رضاحیدرنے لیفٹنٹ گورنر کاپرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر محترم لیفٹنٹ گورنر کی خدمت میں ادارے کی اہم مطوعات پیش کی گئیں۔ پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی اور ڈاکٹر رضاحیدرنے لیفٹنٹ گورنر سے غالب انسٹی ٹیوٹ کی سرگرمیوں کاذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ ادارہ پچھلے۴۵برسوں سے غالب، معاصرین غالب، کلاسیکی ادب، ملک کی تاریخ، تہذیب اور ثقافت پر بڑے اہم کام کررہاہے۔خصوصاً اس ادارے نے دلّی کی تاریخ و تہذیب پر بھی کئی اہم کتابیں شائع کی ہیں اور سمینار کا اہتمام کیا ہے۔ ادارے نے اب تک ۲۰۰ سے زیادہ قومی اور بین الاقوامی سمینار اور ۳۰۰سے زیادہ کتابیں بھی شائع کی ہیں۔ محترم لیفٹنٹ گونر نے اپنے ۴۵منٹ کے سفرمیں غالب انسٹی ٹیوٹ کے میوزیم، لائبریری، آڈیٹوریم اور نادر مخطوطات کو دیکھا۔ اپنے تاثرات میں لیفٹنٹ گورنر نے غالب انسٹی ٹیوٹ کے علمی و ادبی کاموں کی بھرپور ستائش کی اور امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں یہ ادارہ نہ صرف غالبیات بلکہ اردو زبان و ادب اور دلّی کی تہذیب و تاریخ کے فروغ میں اہم کردار اَدا کرے گا۔
تصویر میں:کتابوں کا تحفہ دیتے ہوئے :سید رضاحیدر،عزت مآب نجیب جنگ،ڈاکٹر پرویز علی احمد،پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی